جانے تُو اب کیسی دکھتی ہو گی ** مُنتخب شاعری ** اظہر ناظؔر

جانے تُو اب کیسی دِکھتی ہو گی

بِیتے دِنوں کو یاد تو کرتی ہو گی

یہ میرا نام شاید اب بھی تُو ہی

انجانے میں پیڑوں پہ لِکھتی ہو گی

مُجھ کو ہے گُماں اپنی جفا پہ تُو بھی

تنہائی میں روتی ہو گی جلتی ہو گی

اور کوئی بندھن تُو نے باندھا ہو گا

اب کے جِس کے ٹُوٹنے سے ڈرتی ہو گی

میرے جیون میں کانٹے بونے والی

اُن ہی کانٹوں پہ تُو بھی تو چلتی ہو گی


(اظہر ناظؔر)


#Azharnaazirurdupoetry



Comments

Popular posts from this blog