میری مرضی ** نظم ** اظہر ناظؔر

وُہ بولی میری مرضی ہے

میں اپنے تن کی مالک ہُوں

میں ہُوں آزاد عورت

ہُوں مرد کے  برابر میں

قدم دو چار آگے ہُوں

مُجھے مردوں کی کیا پرواہ

جو بھی ہیں بھاڑ میں جائیں

یہ ُمجھ میں وُہ بھی تکتے ہیں

جو مُجھ میں کہیں نہیں ہے

وفا نام کی کوئی شے ہے 

بات کرتے ہیں یہ تاروں کی

مگر لاتے گھوبھی شلجم ہیں

یہ دُنیا چلا سکتی ہُوں 

سبھی بار اُٹھا سکتی ہُوں

مُجھے مردوں سے نفرت ہے

نجانے مرد کیا بلا ہے

ازل سے پیچھے پڑا ہے

میں دُھتکارتی بھی ہُوں

مگر یہ ڈھیٹ بڑا ہے

غزل کہتا ہے مُجھ پر ہی

مرے سراپے پہ مرتا ہے

وُہ بولی تُم لُغت  دیکھو

یہ مرد مُجھ سے ڈرتے ہیں

میں اِن سے نہیں ڈرتی

یہ ڈر مُجھ سے ڈرتا ہے

میں نے بھی تالی بجا دی

اُسی لمحے ، ہاں اُسی لمحے

کوئی چینخ کانوں میں گُونجی

وُہ بے ہوش پڑی تھی

کوئی چھپکلی تیزی سے

چھت سے فرش پہ آئی تھی


؀اظہر ناظؔر


#Azharnaazirurdupoetry



Comments

Popular posts from this blog