حرف کا مُقدر لفظوں کے ہم سکندر ہیں ** نظم ** اظہر ناظؔر

حرف کا مُقدّر لفظوں کے ہم سکندر ہیں

ہر شے کو قرینے سے رکھنا اپنی عادت ہے

ہم کو ہر شے میں ہی قُدرت دکھائی دیتی ہے

 ہر سُو زندگی کی چاہت دکھائی دیتی ہے

چند حرفوں سے ہم شہکار ہیں بنا لیتے

کہنے کو مجاور ہیں نہ ہی کوئی ولی ہم بھی

 وقت کی ہمیں آہٹ تک سُنائی دیتی ہے 

دیکھتے  پسِ آئینہ بھی مُورتیں ہم ہیں

سامنے کی سب کو صُورت دکھائی دیتی ہے

زادِ راہ  میں ہم حیرت کدے لئے پھرتے 

دل میں ہیں صنم کدے لئے چلتے

ہم اکھیوں میں ہیں مے کدے لئے پھرتے

حسرتوں کو ہم سے بہتر ہے کون جانتا 

رہزنوں کو ہم سے بہتر ہے کون پہچانتا

ہم سے ہی چراغوں کی آبرُو سلامت ہے

روشنی لُٹا کے رقص بھی ہمی تو کرتے ہیں 

ہمارے لفظوں کی بولی ہی نہیں لگتی  

مانو ہیرے ہیں یہ انمول سارے کے سارے

 تِنکا تِنکا چُن کر ہم آشیاں بناتے ہیں 

پھر وہی نشیمن ارمانوں سے سجاتے ہیں

حسرتوں کی لو سے ہی روشنی بھی کرتے ہیں

دھڑکنوں کی دھمال کو زندگی بھی کرتے ہیں

ہم کو شہر بھی صحرا بھی ہے ایک سا لگتا

 خاک چھانتے ہیں ہم ریت پھانکتے ہیں

 جس کسی نے بھی رکھا دل میں ہی رکھا ہم کو

کوئی جاہ کوئی اعزاز چاہتے کب ہیں

ہم درویشوں کو نام بُہت ہے

شکستہ اِس دِل کا دام بُہت ہے

ہے سُخن ہی کافی ، دُشنام بُہت ہے


(اظہر ناظؔر)  


#Azharnaazirurdupoetry



Comments

Popular posts from this blog