مُنتخب اشعار ** کلام اظہر ناظؔر

مُنتخب اشعار :-


سب کو رُلا کے وُہ خُود بھی رو دیے آخر

کس کو  پتہ تھا کہ اتنے پُہنچے ہُوئے ہیں


؀اظہر ناظؔر


کیا اِس دل کو اب دیں ہم بھی فریب

سب سمجھتا ہے سب یہ جانتا ہے 


؀اظہر ناظؔر


شوق ہی شوق میں کتنی بار اُسے پڑھ ڈالا 

اُن کے نامے سے اُن کی  مہک آتی رہی


؀اظہر ناظؔر


اِک شعرِ آوارہ ہی پُہنچا واں تک آخر 

جس دل تک اپنی تو رسائی بھی کہاں تھی


؀اظہر ناظؔر


اِک شعرِ آوارہ ہی پُہنچا واں تک آخر 

جس دل تک اپنی یہ رسائی بھی کہاں تھی


؀اظہر ناظؔر


سب کوسبھی کُچھ ہی کہاں ملتا ہے یہاں بھی ؟؟

ہم کو تُو نہیں ملتا ، تُجھے ہم نہیں ملتے

لاحاصل کے سنگ ہی جیتے ہیں سبھی یاں

دل میں یہ خلش ساتھ لے کر مر جاتے ہیں 


؀اظہر ناظؔر


قصرِ ذات میں ہی اپنی انا کو چھوڑ آیا

اب میں ہر کسی کو پُورا جبھی تو مُیسّر ہُوں


؀اظہر ناظؔر


یہ دِل بھی تو اُنہی رستوں کا تھا مُسافر

جن پے چلے ہم سے پہلے سب جنُوں والے


؀اظہر ناظؔر


اپنے اپنے درد ہیں اور اپنے اپنے چھید بھی

گو اذیّت  ایک سی ہے رنگ ہیں تھوڑے الگ 


؀اظہر ناظؔر


زخم پھُولوں کے بھی کانٹوں سے سی لئے ہم نے

دل نے ہی سکھائی ہے یہ رفُوگری ہم کو


؀اظہر ناظؔر


ہمارے خواب کا منظر تُمہاری آنکھ میں کیسے

یُونہی لگا ہے کہ قسمت نے یاوری کی ہو جیسے


؀اظہر ناظؔر


تیرا سُن اب مقبرہ ہی تو بنے گا مُرشدی

تُو سبھی فنکاروں سے نکلا بڑا فنکار ہے


؀اظہر ناظؔر


اور ایک منزل کی مار تھا چھت کا سارا غرٗور

ہر ہر  بُلندی نے لازمی پست ہی ہو جانا ہے


؀اظہر ناظؔر


اور ایک منزل تک ہی تھا چھت کا بھی غرٗور 

ہر زمیں کے اُوپر کوئی تو آسماں بھی ہے


؀اظہر ناظؔر


آنکھ سے ہی خواب تک ، خواب سے پھر آنکھ تک

اِتنا سا سفر ہے بس یہ مُسافت اِتنی ہے


؀اظہر ناظؔر


سیاہی جو چھٹنے لگی تو اندھیرے 

لِپٹ کر اندھیروں سے پھر خُوب روئے


؀اظہر ناظؔر


خُوشی کی محفل میں دبے پاؤں

کہیں کونے میں غم بھی آ بیٹھا


؀اظہر ناظؔر


#Azharnaazirurdupoetry



Comments

Popular posts from this blog