ورنہ کُچھ بھی تو نہ تھا رخت سفر میں میرے ** غزل ** اظہر ناظؔر

کیا چنگاریاں ہیں یہ بھی شرر میں میرے

گرمی سے جن کی زمانہ ہے اثر میں میرے 


اَک ترے ساتھ کی حسرت یہاں تک لائی مُجھے

ورنہ کُچھ بھی تو نہ تھا رختِ سفر میں میرے


میں تو ہُوں آج تلک بات پہ قائم اپنی

پھر اُلجھتا ہے تُو کیُوں ایک مگر میں میرے


میں بُلندی کو بھی چھُوتا ہُوں کھو دیتا ہُوں پھر

جانے کیا اب کمی ہے اوجِ ہُنر میں میرے


ماہِ کامل کی سبھی خُوبیاں تو دکھتی ہیں

کونسی اب کمی ہے رشکِ قمر میں میرے


دِل تری دِل لگی ، دلداری سے ہے خُوش بے حد

 ٹیس سی کیا کبھی اُٹھتی ہے جگر میں میرے


ہیں سُخن ور بھی یاں ناظر بڑے ہی سرکاری 

شاہ کی مدح میں ہیں لکھتے نگر میں میرے


(اظہر ناظؔر)


#Azharnaazirurdupoetry



Comments

Popular posts from this blog