مُنتخب اشعار ** اظہر ناظؔر
مُنتخب اشعار :-
مہک جیسا کرو محسُوس ہم کو
تُمہاری سانسوں میں تُم کو ملیں گے
اظہر ناظؔر
ھمی تو ہیں وُہ چراغِ شب جِن کو
آندھیاں بھی سلامی دیتی ہیں
اظہر ناظؔر
ھمی تو ہیں وُہ چراغِ شب جِن سے
آندھیاں ساری جھُک کے ملتی ہیں
اظہر ناظؔر
اِک دیوتا بننے کا شوق لے ڈُوبا اُسے
اِنساں بھی جو رہتا وُہ تو بُرا کیا تھا
اظہر ناظؔر
خاک ہو جائے گا کیا پاگل دل
خواب کیسے یہ کفن اوڑھ لیں گے
اظہر ناظؔر
کوئی بھی خفا اُس سے بھلا اب کتنی دیر رہے
باہم ناراضگی میں بھی وُہ ہنس دیتا ہے
اظہر ناظؔر
بول تو سکتا ہُوں میں سرِ عام سب
پر ابھی میرا سچ مُعتبر ہی نہیں
اظہر ناظؔر
سُخن سے اپنے کئے جتنے بھی اُجالے میں نے
اندھیرے اُن کے رہے درپے بُغض میں ہی برابر
اظہر ناظؔر
خُوشبُو سا کر لو محسُوس ہمیں جب چاہو
تُم کو تُمہاری ہم سانسوں میں مہکتے ملیں گے
اظہر ناظؔر
خُوشبُو سا کر لیں محسُوس ہمیں جب چاہیں
آپکی اِن سانسوں میں ہم تو مہکتے ملیں گے
اظہر ناظؔر
دوست دُشمن کا بھی کہاں پتہ تھا
ہم نے کانٹوں کو پھُول سمجھا تھا
اظہر ناظؔر
میں کہ دل کے ہی داغ گِنتا گیا
وُہ کہ اشکوں سے بھی رہا انجان
اظہر ناظؔر
اس دل کے میرے بام و در میں ہی کہیں
اُس کے گھر سے ذرا پرے بھی اُسی کا گھر ہے
اظہر ناظؔر
چکا چوند سے ہو جاتی ہیں یہ آنکھیں بند اکثر
پر ہُنر ہے شرط اِن اصلی نگینوں کی پرکھ کو
اظہر ناظؔر
دو ہی پل کی تھی یہ زندگی
دو ہی پل میں اُڑا دی گئی
اظہر ناظؔر
#Azharnaazirurdupoetry
Comments
Post a Comment