دل کو کوئی گلہ بھی نہیں ** غزل ** اظہر ناظؔر

دِل کو کوئی گلہ بھی نہیں

ایک تُو ہی جو مِلا بھی نہیں

آسماں سے جسے مانگا تھا 

قسمت سے وُہ مِلا بھی نہیں

مِلنا تھا نا مِلا ہم کو

دِل نے جسے مانگا بھی نہیں

آگے کہیں منزل ہو گی

سامنے پر رستہ بھی نہیں

کیوں مُجھے اپنا لگتا ہے

جس سے کوئی رِشتہ بھی نہیں 

مُجھ سے بچ کے گُزر بھی گیا 

اور مُجھے دیکھا بھی نہیں

زِندگی نام کا یہ دھاگا 

ہم سے کبھی سُلجھا بھی نہیں

ایک ہی تو تھا صنم میرے 

دل سے کبھی اُترا بھی نہیں

دل کے بام و در میں بسا

دل سے کبھی گُزرا بھی نہیں

چمن ہی تو بسا بھی نہیں 

ڈھنگ سے یہ اُجڑا بھی نہیں

صدیوں کی کھوج کا وُہ حاصل

پل کو ہی ٹھہرا بھی نہیں 

 

؀اظہر ناظؔر


#Azharnaazirurdupoetry


Comments

Popular posts from this blog