مُنتخب اشعار ** اظہر ناظؔر

مُنتخب اشعار :-


من کی بات من کی ہی ہوتی ہے

یاں شہ مات دُشمن کی ہوتی ہے


؀اظہر ناظؔر


تُمہیں ہر سُو جیت دکھائی دیتی ہے

میں ہر جانب کیوں یہ ملال ہی دیکھتا ہُوں


؀اظہر ناظؔر


بناتے ہیں جو مِسمار کرتے ہیں

غضب  کرتے ہیں تو یار کرتے ہیں 


؀اظہر ناظؔر


ہمارے در سے ملے گی نہ روشنی تُم کو

کہ ہے  تُمہاری جو رہ رسم اِن اندھیروں سے ہے


؀اظہر ناظؔر


ھم سے پُوچھو نہ پتہ قاتل کا 

قتل جو کر دے وہی قاتل ہے


؀اظہر ناظؔر


کرما ہی تو ہے چکّیِ مکافاتِ عمل

دھیرے دھیرے بڑا باریک یہ پِیستی ہے


؀اظہر ناظؔر


میں اُسی تو خرابے  کا ہُوں باسی

جہاں کے سبھی لوگ مُنافق ہیں


؀اظہر ناظؔر


اِنہی تو موجوں نے لا کے چھوڑ دی ہے کشتی وہاں  

جہاں کِناروں سے کِنارا آگے لگنے لگا ہے


؀اظہر ناظؔر


آج کے دِن کاغذ پہ وفا لکھتا ہُوں پھاڑ پھر دیتا ہُوں

ہر ہی برس اُس بے وفا کو اِس طرح سے یاد میں کرتا ہُوں


؀اظہر ناظؔر


#Azharnaazirurdupoetry


Comments

Popular posts from this blog