کوئی تو ایک کام باقی ہے ** غزل ** اظہر ناظؔر

کوئی تو ایک کام باقی ہے

تیرے وعدے کی شام باقی ہے

تیری نظروں سے جو کہ پینا ہے

ہاں وہی ایک جام باقی ہے

وُہ ستمگر کہاں ہے رہتا اُدھر

بس وہاں در و بام باقی ہے

زندگی کا بھی مول چُکا دیا

کون کہتا ہے دام باقی ہے

چارہ گر کون آزمانا ہے

کوئی کہہ دو جو نام باقی ہے


(اظہر ناظؔر)  


#Azharnaazirurdupoetry



Comments

Popular posts from this blog