گرم وُہ بوسے ، اُن کا خُمار باقی ہے ** غزل ** اظہر ناظؔر

سبھی تو کاروں میں کوئی تو کار باقی ہے

یہ میرے تیرے خوابوں کی ہار باقی ہے


ترے بھی درد کے جو کارواں گُزر بھی گئے

یہ دِل میں اُن کا ہی تو غُبار باقی ہے 


یہ جلا ہے گُلشن یہ چمن ہی خاک ہُوا

ہے پھر بھی کُچھ کہیں تو میرے یار باقی ہے


یاں جل اُٹھتے ہیں دیپ کتنے ہی سرِشام

کہ دِل میں درد کا کوئی مزار باقی ہے


وُہ قسمیں وعدے جو ساتھ لے گئے تُم ہی

ہمارے درمیاں اُن کا قرار باقی ہے


وُہ لب و ہونٹ جو گردِ زمانہ ہی ہو گئے 

گرم وُہ بوسے ، اُن کا خُمار باقی ہے


جو کہنے والے کہتے ہیں مرتا یہ نہیں ہے

سو دل میں جھانکو دیکھو تو پیار باقی ہے 


؀اظہر ناظؔر


#Azharnaazirurdupoetry


Comments

Popular posts from this blog