اُداس چہروں سے آج دل کو رغبت ہے ** غزل ** اظہر ناظؔر

ہر اِک عرُوج کے قائل نہیں ،حقیقت ہے

کہ ہم کو ڈُوبتی شاموں سے ہی عقیدت ہے


یُوں تو یہاں ہر شے اپنی دسترس میں ہے

ہے پھر بھی باقی کہیں کوئی ایک حسرت ہے


کبھی یہ پھُول اور یہ کلیاں من کو بھاتے تھے

اُداس چہروں سے آج دل کو رغبت ہے


یہ بات بات کو لے کر خفا نہیں ہوتا

کہ دِل کو درد کے سہنے کی اب تو عادت ہے


 جی بھر وفا کی ہم نے نبھائی تُمہی سے 

ہمی جو ہم نہ رہے اپنی یہ بغاوت ہے


ہے پانیوں سا شفاف اپنا آئینہ آج

 خلش ہے دل میں کوئی نہ ہی کدُورت ہے


صبا کے دوش پہ اُس نے یہ چٹھّی بھیجی ہے

پلٹ بھی آ کہ مرے دل کی تُو ضرورت ہے


؀اظہر ناظؔر


#Azharnaazirurdupoetry


Comments

Popular posts from this blog