خُوشبُو کے نگر کی رانی ہو تُم ** غزل ** اظہر ناظؔر

مدہوش نشہ ہو ، جادُو سا ہو خُمار 

جیسے کہ شراب اِک پُرانی ہو تُم


(اظہر  ناظؔر)


خُوشبُو کے نگر کی رانی ہو تُم 

اِک چنچل ، مست سی جوانی ہو تُم


جیسے ہو صبا کے دوش پے  تیرتی تُم

شفاف سے جھرنوں کی روانی ہو تُم


مدہوش نشہ ہو ، جادُو سا ہو خُمار 

جیسے کہ شراب اِک پُرانی ہو تُم


دائم حُسن و شباب کی مُورت ہو

کُوزہ گری کی امر نِشانی ہو تُم


ہوعِشق نگر کے اِک باب ہی کی

بھُولی بِسری کوئی کہانی ہو تُم


ناظر کے دِل کا ہو ارماں جاناں

جاں ہو مِری , میری زِندگانی ہو تُم


#Azharnaazirurdupoetry



Comments

Popular posts from this blog