کیا قسمت کہیں لکھی نہیں ہے ** غزل ** اظہر ناظؔر

کوئی بھی تو خبر اچھّی نہیں ہے 

کیا قِسمت کہیں لِکھی نہیں ہے 


تُو بیٹی ہے مگر درویش کے گھر 

لگانے ہاتھ کو مہندی نہیں ہے 


تری بابت ہے رائے یہ عمُومی 

بکاؤُ مال ہے قاضی نہیں ہے 


لبوں تک لاتی ہے جاں شاعری بھی 

یہ شُہرت میری جاں سستی نہیں ہے 


لٹکنے کو کوئی سُولی نہیں ہے 

یہ مُفلس کا ہے گھر دمڑی نہیں ہے 


میں اپنی بات پر قائم ہُوں رہتا 

یہ میرے دُشمناں دھمکی نہیں ہے 


ہے لوگوں کا کیا سچ مان لیں گے 

کہانی تو ہے پر راوی نہیں ہے 


ہو کوئی اور دھندا کیجئے آپ 

سبھی کے بس کی یہ بازی نہیں ہے 


کہیں کوئی کسر ہے زاری میں سُن 

ہے روتا تُو مگر ہچکی نہیں ہے 


نجانے کِس گُماں میں ہے حکُومت 

بے بس ہے یہ عوام اندھی نہیں ہے 


(اظہر ناظؔر)


#Azharnaazirurdupoetry



Comments

Popular posts from this blog