خار اور گُل ** نظم ** اظہر ناظؔر

گُل نے پُوچھا اِک دن خار سے مُجھ کو بتا 

سُن یہ تیری میری رفاقت چہ معنی

خار بھی بولا تُو ناداں سمجھتا ہی کیا ہے

میں جو جُڑا تُجھ سے ہُوں تیرا مُحافظ ہُوں

جو بھی ہاتھ اُٹھے گا تری عصمت دری کو

پا کے مُجھے ترے سنگ ہو گا چوکس اِکبار

گُل نے کہا احسان ہے مجھ پہ مرے رب کا

کیا مامُور  تجھے جو حفاظت کو میری

اب تک تھا میں مست اپنی رعنائی میں 

کب جانا ترا ساتھ ہی تو مری زندگی ہے


؀اظہر ناظؔر


#Azharnaazirurdupoetry



Comments

Popular posts from this blog