چہروں کی بھیڑ میں انسان کہاں ہیں ** غزل ** اظہر ناظؔر

چہروں کی بھِیڑ میں اِنسان کہاں ہیں

اے زمِیں تیرے نِگہبان کہاں ہیں

لو دِیے کی بھی ہے یہ پُوچھتی اب تو

بُجھا دیں مُجھ کو جو طُوفان کہاں ہیں

ہے مِرے شہر میں ہر شے ہی مُیسّر

پُورے ہوتے مگر ارمان کہاں ہیں

کہنے کو  تو ہے یہ چمن بھی سلامت 

گُل کِدھر کو ہیں گُلِستان کہاں ہیں

جھُوٹے تھے  لکھے گئے جتنے  قصِیدے

اُن قصِیدوں کے بھی عُنوان کہاں ہیں

بخش ہی دیتا خُدا اِن کو بھی ناظؔر

سچ میں یہ لوگ پشیمان کہاں ہیں   


(اظہر ناظؔر)


#Azharnaazirurdupoetry



Comments

Popular posts from this blog