شاعری شاعری کھیلتے ہیں ** مُنتخب اشعار ** اظہر ناظؔر
آگہی ، آگہی کھیلتے ہیں
شاعری ، شاعری کھیلتے ہیں
ہیں اندھیرے ڈرانے لگے تو
روشنی ، روشنی کھیلتے ہیں
مرنے کی بات ابھی بھُول جاؤ
زندگی ، زندگی کھیلتے ہیں
آؤ کچھ پل کو انجان ہو جائیں
اجنبی ، اجنبی کھیلتے ہیں
بات کوئی ادھُوری ہے شاید
ان کہی ، ان کہی کھیلتے ہیں
اس مُحبّت سے آگے چلو اب
عاشقی ، عاشقی کھیلتے ہیں
دُشمنی سے یہ جی بھر گیا ہے
دوستی ، دوستی کھیلتے ہیں
اب تو جنگل بھی شرما گئے ہیں
آدمی ، آدمی کھیلتے ہیں
سامنے جو بھی تھا دیکھا ہم نے
باطنی ، باطنی کھیلتے ہیں
بندشوں سے یہ جی اوبھ چلا
سرکشی ، سرکشی کھیلتے ہیں
تُم ہو جیتے نہ ہم ہارے کُشتی
دھاندلی ، دھاندلی کھیلتے ہیں
کیسے یہ فرقوں میں ہی بٹے لوگ
مذہبی ، مذہبی کھیلتے ہیں
یاد سُلطان کو یکدم آیا
مُفلسی ، مُفلسی کھیلتے ہیں
یہ معیشت تو جانے کب اُٹھے
بہتری ، بہتری کھیلتے ہیں
چلنے کی کب یہ گاڑی ہے ہم سے
مسخری ، مسخری کھیلتے ہیں
(اظہر ناظؔر)
#Azharnaazirurdupoetry
Comments
Post a Comment