دھڑکنوں نے دی صدا آ بھی جاؤ *^ غزل ** اظہر ناظؔر

دھڑکنوں نے دی صدا آ بھی جاؤ

رُوٹھے اِس دِل کو منا بھی جاؤ


پچھلے دردوں میں وُہ بات اب نہیں ہے

نئے کُچھ زخم لگا بھی جاؤ


کہیں تو کُچھ رہ گیا ہے باقی

ہاتھ یہ اپنا چھُڑا بھی جاؤ


آنکھ میں ٹھہرے ہیں  جتنے آنسُو

آ کے اب اِن کو بہا بھی جاؤ


جنموں کے ساتھی بھٹک سے گئے ہیں

آ کے تُم رستہ دِکھا بھی جاؤ


سُوکھے ہی تو پتّوں سے جھڑنے لگے 

خزاں سے ہم کو بچا بھی جاؤ


ہو گئی کیا خطا نادان سے ہی

دل کو اِکبار بتا بھی جاؤ


تری آواز کو ترسے پنچھی

کوئی گیت اِن کو سُنا بھی جاؤ


؀اظہر ناظؔر


#Azharnaazirurdupoetry


Comments

Popular posts from this blog