قریہِ جاں میں درد اُترتا ہے ** غزل ** اظہر ناظؔر

قطرہ در قطرہ دم نکلتا ہے

قریہِ جاں میں درد اُترتا ہے


ہنستے ہنستے ہی رو سا دیتا ہے 

کون مُجھ میں یُونہی سِسکتا ہے ؟


کس لئے بات ہی بگڑتی ہے ؟

کیسے آدم جا کے سنورتا ہے


گو میں آئینہ خانہ تو نہیں ہُوں 

کُچھ تو ہے ریزوں سا بکھرتا ہے


ملتا ہے نا کوئی بچھڑتا ہے 

کیوں یہ دل زور سے  دھڑکتا ہے ؟


ابر ہے تو برس بھی جائے اب

پیاسوں کے سر کیا گرجتا ہے ؟


لاکھ سنبھلے یہ جام ہی تو ہے 

بھر کے اِکبار تو  چھلکتا ہے 


جو کہ چمن سے رُوٹھ کے جا چُکا

خُوشبُو سا مُجھ میں وُہ مہکتا ہے


کس شرر کے یہ قُرب کا ہے خُمار  

کہ بدن جلتا ہے ، دہکتا ہے 


؀اظہر ناظؔر


#Azharnaazirurdupoetry


Comments

Popular posts from this blog