چند تازہ اشعار اور آج کا انتخاب جناب احمد مُشتاق کے نام ** شاعری **اظہر ناظؔر
چند تازہ اشعار اور آج کا انتخاب جناب احمد مُشتاق کے نام :-
دُھوپ کے ہی نام پے وُہ تیرگی کرتے رہے
دل کے ویرانے میں ہم بھی روشنی کرتے رہے
اظہر ناظؔر
دیکھتے ہی پلٹ آئی یہ نظر جب
دِل نے تب مان لیا اجنبی اُس کو
اظہر ناظؔر
اپنی بھنور میں کشتی سے تُجھ کو نکال جائیں گے
ڈُوبتے ڈُوبتے بھی تُجھ کو ہم اُچھال جائیں گے
اظہر ناظؔر
نام کو ہی جب سجے گی آپکی محفل کبھی تو
نام کو ہی ذِکر ہمارا بھی ضرور آئے گا
اظہر ناظؔر
دِل کو ترے نام کی ہی دُھوپ بڑی تھی
در پہ رہے تیرے ہم ، سوال نہیں کیا
اظہر ناظؔر
یُوں سبھی ڈراتے رہے اندھیرے کہ جان ہی تو نکل گئی
کبھی آنکھ کوئی بھری رہی ، کہیں دیپ کوئی جلا رہا
اظہر ناظؔر
یُوں تو پُکارتی ہی رہیں ہمیں گلیاں کُوچہِ جاناں کی
پر اس خواریِ روزگار میں ہم نے کان تلک نہ دھرا
اظہر ناظؔر
گُم رہا جو ترے خیالوں میں دل
ذہن سے سوچنے کا سوچا کب
اظہر ناظؔر
جس جگہ مُنہ سمائے وہاں رہتا ہے
اب کوئی ہی کہیں بھی کہاں رہتا ہے
اظہر ناظؔر
چھوڑ آتی ہے مُجھ کو یہ تری یاد وہیں اکثر
جہاں سے پھر واپسی تک مُشکل ہوتی ہے
اظہر ناظؔر
#Azharnaazirurdupoetry
#Rakhtesafar2024
#احمدمشتاق
#اظہرناظؔر
Comments
Post a Comment