رائیگاں سی وراثت لئے پھرتے ہیں ** غزل ** اظہر ناظؔر

رائیگاں سی وراثت لئے پھرتے ہیں

یہ ادب میں سیاست لئے پھرتے ہیں


چہرے مُہرے سے لگتے ہیں جو پارسا 

من میں ہی یہ خباثت لئے پھرتے ہیں


سُدھر جائیں یہ بگڑے نا مُمکن ہی ہے

ایک سے ایک عادت لئے پھرتے ہیں


کُچھ نہ کُچھ رہتا ہے سب کو درکار ہی

یہ فقیر اپنی حاجت لئے پھرتے ہیں


ہیں سبھی نازاں اپنے کسی کار پے 

ایک ہم ہیں حماقت لئے پھرتے ہیں

 

ہم سے بھی تو ہیں دیوانے ناظؔر یہاں

برسوں کی جو رفاقت لئے پھرتے ہیں


؀اظہر ناظؔر


#Azharnaazirurdupoetry


Comments

Popular posts from this blog