Posts

Showing posts from December, 2023

دسمبر ** نظم ** اظہر ناظؔر

Image
​ پھر تری یادوں کا دسمبر آ گیا  پھر ہوئے بے چین ، جی گھبرا گیا  دسمبر کی وہ یخ بستہ راتیں  جو کبھی گُزری تھیں سنگ ترے  رہ رہ کے پھر یاد آنے لگیں یادوں کے دریچے کھُلنے لگے  وہ تیری مہک پھر آنے لگی  تری قُربتوں کی وُہ خُماریاں  پھر سے ہیں بدن گرمانے لگیں تُجھ سے بچھڑے برسوں گُزرے خدا خدا کر کے مہ و سال  تو اب گُزرے ہی جاتے ہیں  دسمبر کی یہ سرد ہوائیں بھی  کیسی سرگوشیاں سنانے لگیں جانے کتنے ہی دسمبر یُوں  یادوں کے عذاب کی نذر ہوں گے  دسمبر ہی کی یہ سردیاں کیُوں   بجلیاں سی ہیں گرانے لگیں ؀اظہر ناظؔر #RakhteSafar2024 #Azharnaazirurdupoetry

ہے کون پیار ہی جسے ہُوا نہیں ** غزل ** اظہر ناظؔر

Image
​ ہے کون پیار ہی جسے ہُوا نہیں کی کس نے اب حسین یہ خطا نہیں ؟؟ یہ درد تو سبھی نے جھیل رکھّا ہے کوئی بھی اِس سے ہے کبھی بچا نہیں یہ آگ ہر ہی دل میں لگ بُجھی اِدھر ہے کون ہی جو اِس میں اب جلا نہیں ؟؟ سبھی کو جلا سی رہی ہیں یادیں سب جُدا ہو کے ہی کون ادھر جیا نہیں ؟؟ ہیں وصل کی بہاریں بھی جو دلرُبا  تو ہجر کو بھی سب نے کیا سہا نہیں ؟؟ سبھی کو ہیں یاں درد اپنے ہی عزیز  کس آنکھ سے یہ اشک اب بہا نہیں ؟؟ ؀اظہر ناظؔر #RakhteSafar2024 #Azharnaazirurdupoetry

تیرا بدن تراشنے کو بُت نظر میں ہے ** غزل ** اظہر ناظؔر

Image
​ آوارہ یہ پھِراتا نگر نگر میں ہے دل ہے کہ چل رہا اِسی تو اب ڈگر میں ہے مُجھ سا کہاں ملے گا کہ جھونکا ہوا کا ہُوں تیرا بدن تراشنے کو بُت نظر میں ہے کیسے یہ مان لُوں کوئی اُس سا طبیب ہے  جو بات میرے مان لو اب چارہ گر میں ہے وُہ  گہما گہمی ہے وہی رونق جہاں کی ہے زیست ایک گھر سے دوسرے کے ہی سفر میں ہے ہے ایک دُنیا جس کے ہی پیچھے ہوئی فِدا کوئی تو بات تیرے بھی اِس مُعتبر میں ہے دیں ناخُدا کو دوش کہ طوفانوں کو ہی ہم اپنے جبھی سفینے کو دیکھو بھنور میں ہے سچ ہے سبھی حسینوں میں کُچھ تو ہے خاص پر کب ہے کسی میں میرے جو رشکِ قمر میں ہے مٹّی میں کب ہے  بات جو کُوزہ گری میں ہے کوئی تو اب کرشمہ ترے بھی ہُنر میں ہے ہے دل کو پھُونک ڈالا جو اِس عشق نے تو کیا دل میں ہے جتنی آگ ہی میرے جگر میں ہے جب ہی فرشتوں  سے کہا آدم کو سجدے کا رب نے رکھّا ذرا تو انوکھا بشر میں ہے ؀اظہر ناظؔر #RakhteSafar2024 #Azharnaazirurdupoetry

فون کال ** نظم ** اظہر ناظؔر

Image
ہوا کے دوش پہ اُس دِن جب پہلی بار فون پہ تیری بہتے جھرنوں سی آواز میری سماعتوں میں رس گھول گئی تھی تیرے لہجے میں تب بلا کی ہی شوخی تھی جسے اُس لمحے کوئی شرارت جان کر تجھے کوئی انجان ، اجنبی مان کر میں نے پھر ریسیور ہی رکھ دیا تھا تُمہیں دوبارہ کال سے منع بھی تو کیا تھا پھر دِن میں کئی کئی بار لگاتار مُجھ کو تیرے نمبر سے فون آتا رہا تا وقتیکہ مُجھے پہلی بار یوں لگا کہ یہ محض تُمہاری شرارت نہیں تھی پھر یُونہی باتوں کا انبار لگا تھا بِن بات کئے رہنا دُشوار  لگا تھا ہاں بس اِتنا یاد ہے میرا یہ پُوچھنا کون ہو تُم آخر کس دیس سے آئ ہو کیُوں تتلی سی تُم یُوں اُڑتی پھِرتی ہو پھر ہفتوں ہی بِن ملے و بِنا دیکھے ہی  ہوا کے دوش پہ فون کے اُس پار ہمارے بیچ عہد و پیماں ہوتے رہے ہم تُم اپنی اپنی رو میں بہتے گۓ  یُوں لگا برسوں کی ہی شناسائی تھی درمیاں حائل جنموں کی سی جُدائی تھی پھر جب پہلی بار ہم سرِ شام ملے تھے اور میں دم بخُود سا تُم کو دیکھے گیا تھا اُسی پل یہ حقیقت آشکار ہوئی تھی تُم حیرت انگیز حد تک ویسی ہی تھیں جیسی دل کے آئینے میں مُجھے دِکھی تھیں فون کی آدھی مُلاقات بھی پُوری تھی یہ دلِ کرشمہ س

ماں ** نظم ** اظہر ناظؔر

Image
​ اک ماں سی ہستی  پورے جہاں میں نہیں اس زمیں میں نہیں ، آسماں میں نہیں ہر مصیبت کے آگے وُہ تو ڈھال ہے ماں کا نعمُ البدل ملے خیال ہے اپنے سُکھ چین سے بے خبر ، بے نیاز اپنا سب کُچھ لُٹا دیتی ہے بچّوں پر جس کی دُعا کبھی رد نہیں ہوتی ہے اُس کے پیار کی کوئی حد نہیں ہوتی ہے اپنے آرام میں ماؤں کو بھُولتے وقتِ مُشکل اُنہی کو تو ہیں ڈھونڈتے رب نے رکھ دی جنّت جس کے قدموں تلے اک وہی تو جہنُّم سے بچاتی ہے ماں بخت والے ہیں جو ماں کی خُوشی میں ہیں خُوش  بچّوں کی ہی خُوشی چاہتی ہے یہ ماں دُکھ ماں کی بھی جُدائی کا ہیں جانتے  وہ سبھی جن کی پھر سو ہی جاتی ہے ماں ماں کے اب ساتھ کو جانو نعمت ہی تُم جو بچھڑ جائے تو پھر کب آتی ہے ماں ؟؟ ؀اظہر ناظؔر #RakhteSafar2024 #Azharnaazirurdupoetry

کون دل ہے جسے قرار نہیں ** غزل ** اظہر ناظؔر

Image
​ راس گُلشن کو ہی بہار نہیں کون دل ہے جسے قرار نہیں تُو خُوشی کا مری خیال نہ کر حسرتوں کا مری شُمار نہیں آ گئے ہیں تری تلاش میں ہم پر نہیں یہ تو وُہ دیار نہیں  تنہا اِک تارہ ہی ہے آسماں میں  جس کا کوئی بھی اب مدار نہیں   ایک الگ روگ موت کا ہی تو ہے  سبھی کو جس پہ اختیار نہیں ہیں سبھی چاہتوں کے مارے ہُوئے  کون ہے یاں جو دل فگار نہیں جن دریچوں کو ہم بھی چھوڑ آئے  اُنہی گلیوں میں پھر پُکار نہیں  ہم کو جو راس یہ گھر آ گیا ہے تُو ہمیں دل سے یُوں اُتار نہیں ؀اظہر ناظؔر #RakhteSafar2024 #Azharnaazirurdupoetry

اس کہانی میں ہی کیسا یہ بھنور آ گیا ہے ** غزل ** اظہر ناظؔر

Image
​ اس کہانی میں ہی کیسا یہ بھنور آ گیا ہے زیر تو  آیا تھا اب کے یہ زبر آ گیا ہے  لوگ کہتے رہے دیکھو تو یہ گھر آ گیا ہے ہم کہ سمجھے کوئی انجانا نگر آ گیا ہے   آپ کی ہی بے رُخی نے تو کیا ہے یہ کمال ھم فقیروں کو بھی جینے کا ہُنر آ گیا ہے جبر کی بھی کوئی تو حد لکھّی ہوتی ہو گی  ہم  تھکے ماندوں کو بھی پیش سفر آ گیا ہے  ڈر کی دہلیز سے اِکبار  گُزر  آئے تھے ہم  موت کا وقت کیا بارِ دگر آ گیا ہے ؟؟ تُو نے سمجھا تھا کہ مر جائیں گے تیری خاطر دیکھ لے تیرے بھی دیوانوں کو صبر آ گیا ہے پُوچھ کر حسب نسب اپنی چھُپاتے رہے اصل لو تشفّی کو ہی آج آپ شجر آ گیا ہے خُونِ ہستی بھی تو کُچھ سہل نہیں ہے یارو دل کو مارا ہے تو آگے یہ جگر آ گیا ہے ؀اظہر ناظؔر #Parizaad2023 #Rakhtesafar2023 #Parastish2023 #Azharnaazirurdupoetry

پیاسی ہی رُوح تک رہی نہ جسم کی تشنگی گئی ** غزل ** اظہر ناظؔر

Image
​ پیاسی ہی رُوح  تک رہی نہ جسم کی تشنگی گئی  چلتے چلے گئے جدھر لے کے یہ زندگی گئی ھمی تو تھے وُہ چراغ جو تنہا سفر پہ نکلے تھے  جلتے چلے گئے جدھر لے کے یہ روشنی گئی پھر کبھی چلمنوں کے پیچھے کبھی خواب گاہوں میں بہکے چلے گئے جدھر لے کے یہ دلکشی گئی کیسی ہی رونقیں تھیں اِس دل میں کبھی تو رات دن  بستا رہا یہ جب تلک نہ اِس سے یہ عاشقی گئی دوستوں کو تھے پھُول ہم دُشمنوں کو تھے خار ہی ہم بھی گئے جدھر لے کے اپنی یہ دوستی گئی پھُول کھلا رہا چمن میں بقا اور فنا سے دُور مہکا چلا گیا وُہ جب تک نہ یہ تازگی گئی لفظ معانی کو ترسنے لگے معنی لفظوں کو شاعری بن گئی ہے کھلواڑ ، جو شاعری گئی کیسے ہی تو یہاں سہے ہم نے ستم پے تھے ستم آنکھوں سے اپنی جب تلک نہ بے بسی ، بے کسی گئی ؀اظہر ناظؔر #Parizaad2023 #Rakhtesafar2023 #Parastish2023 #Azharnaazirurdupoetry

دل کے بھی کھل کھل جانے کا امکان باقی رہ گیا ** غزل ** اظہر ناظؔر

Image
​ دل کے بھی کھِل کھِل جانے کا امکان باقی رہ گیا اُن کی نہ جب آمد ہُوئی ، اعلان باقی رہ گیا الزام پھر الزام ہی تھا جاتے جاتے ہی گیا بہُتان پھر بُہتان تھا ، بُہتان باقی رہ گیا سارے ہی تو پنچھی سبھی حیوان پردہ کر گئے  انسان پھر انسان تھا ، انسان باقی رہ گیا میں نے گو اُس کے سارے ہی قرضے تھے چُکا بھی دیے احسان پھر احسان تھا ، احسان باقی رہ گیا جتنے  کٹھن تھے کام چُن چُن کے کئے ہم نے مگر آسان پھر آسان تھا ، آسان باقی رہ گیا یُوں پارسائی میں فرشتوں کو دے ڈالی مات پر شیطان پھر شیطان تھا ، شیطان باقی رہ گیا میں نے تھے اُس سے رشتے ناطے توڑ ہی ڈالے مگر رومان پھر رومان تھا ، رومان باقی رہ گیا  ہے آرزُو اُس کی نہ حسرت دل میں کوئی اب رہی ارمان پھر ارمان تھا ، ارمان باقی رہ گیا  گو بُت تھے غارت گر مگر تھا لوٹنا ہم کو پڑا ایمان پھر ایمان تھا ، ایمان باقی رہ گیا اِنہی چراغوں نے کئے کیا کیا تھے اپنے تئیں جتن طُوفان پھر طُوفان تھا ، طُوفان باقی رہ گیا جو اُڑ گیا پنچھی رہ خالی پنجرہ پیچھے ہی گیا سامان پھر سامان تھا ،سامان باقی رہ گیا  ؀اظہر ناظؔر #Parizaad2023 #Rakhtesafar2023 #Parastish2023 #Azharnaazir

کوئی تو ایک کام باقی ہے *^ غزل ** اظہر ناظؔر

Image
​ کوئی تو ایک کام باقی ہے تیرے وعدے کی شام باقی ہے تیری نظروں سے جو کہ پینا ہے ہاں وہی ایک جام باقی ہے وُہ ستمگر کہاں ہے رہتا اُدھر بس وہاں در و بام باقی ہے زندگی کا بھی مول چُکا دیا کون کہتا ہے دام باقی ہے چارہ گر کون آزمانا ہے کوئی کہہ دو جو نام باقی ہے ؀اظہر ناظؔر #Parizaad2023 #Rakhtesafar2023 #Parastish2023 #Azharnaazirurdupoetry

جُوں تیری بزم میں نشاط غم کے مارے آتے ہیں ** غزل ** اظہر ناظؔر

Image
​ جُوں تیری بزم میں نشاطِ غم کے مارے آتے ہیں اُترتی ہے دھنک زمیں پہ چاند تارے آتے ہیں جو مل سکو تو ملو تو دُکھوں سے ھمارے تُم ذرا کہیں ھم سے ہی پہلے جاناں غم ہمارے آتے ہیں سمجھتے ہو کہ کُچھ نہیں ہو گا جو چاہے سو کرو کوئی تو دیکھتا ہے جس کے آگے سارے آتے ہیں یہ میرے دل کے روزنوں سے جھانکتا ہے کون یُوں تھی حسرت ایک جن کی آج وُہ دوارے آتے ہیں جاں اپنی تھی اِسے کبھی کے وار دیتے ہمنشیں مگر گیا کریں کہ سب سے پہلے  پیارے آتے ہیں یُوں ہم کسی بھی نازنین پر ہو جاتے اب فدا مگر کیا کریں کہ خواب ہی تُمہارے آتے ہیں ہے ہار جیت کیا شے تُم کو بھی ابھی کیا خبر کبھی تو اُن سے ملو جیت کے جو ہارے آتے ہیں  ؀اظہر ناظؔر #Parizaad2023 #Rakhtesafar2023 #Parastish2023 #Azharnaazirurdupoetry

وُہ عکس بن کے دل کے آئینے میں جب اُتر گیا ** غزل ** اظہر ناظؔر

Image
​ وُہ عکس بن کے دِل کے آئینے میں جب اُتر گیا رفیق بن کے سنگ سنگ چلا میں جدھر گیا میں شب و روز گڑگڑاتا ہُوں اور اشکبار ہُوں مرے خُدا کدھر مری دُعا کا بھی اثر گیا  بھٹک کے اپنا ہم ستارہ ڈُھونڈتے سے پھرتے تھے جو رستہ ہی ملا ہمیں تو ہاتھ سے سفر گیا  ہے پُوچھنا ستمگروں سے بھی جفاؤں کا سبب میں اُن کے در پہ اپنے پھر نصیب سے اگر گیا چلو پھر اِتنا  تو ہُوا پا کر تُمہیں اے ہمنشیں  مزاج سے ہی اپنے اُس کے بعد اگر مگر گیا جسے تھا جانا ہم فریب خُوردوں نے ہی چارہ گر وُہ شخص قافلے سے آگے کترا کے گُزر گیا کتابی باتوں کو جو اوڑھنا بچھونا مانے تھے کدھر کو آخر اُنکے بھی نصیب کا ثمر گیا  غرُوب ہی سے ایک پنچھی آسماں کو تکتا ہے رو رو کے پُوچھتا ہے یہ کدھر کو میرا گھر  گیا سبب زیاں کا پُوچھتے ہو تُم کہ کیا کدھر گیا ؟؟ سبھی گیا وہیں تو دل گیا ، جہاں جگر گیا ؀اظہر ناظؔر #Parizaad2023 #Rakhtesafar2023 #Parastish2023 #Azharnaazirurdupoetry

ہے رات کو بھی سویرا دکھائی دیتا ہے ** غزل ** اظہر ناظؔر

Image
​ ہے رات کو بھی سویرا دکھائی دیتا ہے بشر کو بھی تو مسیحا دکھائی دیتا ہے میں اِک اکیلا سِتارہ کہاں کہاں چمکُوں سبھی طرف ہی اندھیرا دِکھائی دیتا ہے اِنہی تو بارشوں نے چھین لی متاع مری ابر ہی اب تو لُٹیرا دکھائی دیتا ہے یہ اور بات کہ شہکار ہی نہ بن پایا بنا کے کُچھ تو بکھیرا دکھائی دیتا ہے تُم آستینوں میں ہی رہو تو ہے اچھّا ادھر ھم کو تو سپیرا دکھائی دیتا ہے ؀اظہر ناظؔر #Parizaad2023 #Rakhtesafar2023 #Parastish2023 #Azharnaazirurdupoetry

سنگ منزل بھی تو دیوار نظر آتا ہے ** غزل ** اظہر ناظؔر

Image
​ سنگِ منزل بھی تو دیوار نظر آتا ہے رستہ رستہ ہمیں لاچار نظر آتا ہے ہم کو کیا تھا پتہ کتنا ہو گا پانی پہ یہاں  ایک سے ایک ہی فنکار نظر آتا ہے ہیں بکاؤُ سبھی ، عیّار بھی ، مکّار بھی ، خُوش ہر فرشتہ یہاں بیزار نظر آتا ہے آپکا یہ لکھّا سر آنکھوں پہ ہے اپنے حضُور چنچل و شوخ  یہ اظہار نظر آتا ہے کھُل کے برسا جو ابر پانی ہی پانی ہو گیا باغ کا ہر پتّا سرشار نظر آتا ہے رات بھر سویا نہ تُو میں بھی جگا ساتھ ترے یہ تری آنکھ کا خُمار نظر آتا ہے  جو ترا ساتھ تھا تو آساں تھی ہر مُشکل بھی اب تو جینا ذرا دُشوار نظر آتا ہے یہ مرے شہر کے لوگوں کو ہُوا ہی کیا ہے ہر نفس لڑنے کو تیٔار نظر آتا ہے پسِ چلمن بھی حسینوں کی جھلک تھی قاتل حُسن اب زینتِ بازار نظر آتا ہے مُعتبر تھا تُو اِسی گُفتگُو سے پہلے تک بات سے ہی ترا معیار نظر آتا ہے بات سے مُکرنے کو خُوبی سمجھتے ہیں تو جھُوٹ ہی آپ کا کردار نظر آتا ہے مُفت کی ساقی نے پلا دی مے خانے میں جو آج تو شیخ بھی میخوار نظر آتا ہے سچ بتا غم میں دکھائی دے گا مُجھ کو کہیں بھی چہرے مُہرے سے تُو غمخوار نظر آتا ہے دوست دُشمن یُوں بناتے نہیں ہیں ہم بھی مگر یاروں کا یار تُو دل

جو کھیل گئے سو کھیل گئے ** غزل ** اظہر ناظؔر

Image
​ جو کھیل گئے سو کھیل گئے تو کھیل کے اب پچھتانا کیا  یہ دو آنکھیں ہی تو بچی ہیں تُم کو دیں نذرانہ کیا  شیشے کے اِن گھروں میں رہنے والے سارے پتّھر کے ہیں ہم خاک نشینوں سے بھلا ان کو واسطہ کیا ، یارانہ کیا خُون اس دِل کا کر کے زاہد کس مُنہ سے جنّت کو جاؤ گے ہم رِندوں کو بچا ہے جو توڑ دیں وُہ بھی اِک پیمانہ کیا جنہیں چارہ گروں نے ، مسیحاؤں نے ، رہبروں نے ہی لُوٹ لیا اُن سارے نصیب کے ماروں کو اب شہر کیا ، ویرانہ کیا  کبھی اُس بے وفا کی کہانی میں شہزادے بھی تھے ، غُلام بھی ہم  جہاں کو ہے جو ازبر پھر سے ہی سُنائیں وُہ افسانہ کیا شب و روز یہ مانگتا ہی رہتا ہے دلِ وحشی نشہ کیسا اِک ایک ہی جام کو اب اِس کے اُٹھا لائیں میخانہ کیا نہ تو یہ محفل وُہ محفل ہے ناظؔر نہ ہی یہ جہاں وُہ جہاں ہے سبھی دیوانے ہیں اِک وحشت میں شمّع کیا پروانہ کیا  ؀اظہر ناظؔر #Parizaad2023 #Rakhtesafar2023 #Parastish2023 #Azharnaazirurdupoetry

ہمی نے تو محبت کری تھی ** غزل ** اظہر ناظؔر

Image
​ ہمی نے تو مُحبّت کری تھی ، ہم کو صلہ ملا ہے ، پچھتانا کیا یہ دو آنکھیں ہی تو بچی ہیں تُم کو دیں نذرانہ کیا  شیشے کے اِن گھروں میں رہنے والے سارے پتّھر کے ہیں ہم خاک نشینوں سے بھلا ان کو واسطہ کیا ، یارانہ کیا خُون اس دِل کا کر کے زاہد کس مُنہ سے جنّت کو جاؤ گے ہم رِندوں کو بچا ہے جو توڑ دیں وُہ بھی اِک پیمانہ کیا جنہیں چارہ گروں نے ، مسیحاؤں نے ، رہبروں نے ہی لُوٹ لیا اُن سارے نصیب کے ماروں کو اب شہر کیا ، ویرانہ کیا  کبھی اُس بے وفا کی کہانی میں شہزادے بھی تھے ، غُلام بھی ہم  جہاں کو ہے جو ازبر پھر سے ہی سُنائیں وُہ افسانہ کیا شب و روز یہ مانگتا ہی رہتا ہے دلِ وحشی نشہ کیسا اِک ایک ہی جام کو اب اِس کے اُٹھا لائیں میخانہ کیا نہ تو یہ محفل وُہ محفل ہے ناظؔر نہ ہی یہ جہاں وُہ جہاں ہے سبھی دیوانے ہیں اِک وحشت میں شمّع کیا پروانہ کیا  ؀اظہر ناظؔر #Parizaad2023 #Rakhtesafar2023 #Parastish2023 #Azharnaazirurdupoetry

وحشی کو آج وحشی سے ڈر لگتا ہے ** غزل ** اظہر ناظؔر

Image
​ وحشی کو آج وحشی سے ڈر لگتا ہے کرنے والوں کو کرنی سے ڈر لگتا ہے بات کرتے ہُوئے اب ٹھہر جاتا ہُوں اپنے لہجے کی تلخی سے ڈر لگتا ہے  یُوں کبھی اپنوں نے تھا ڈبویا مُجھے آج بھی یارو کشتی سے ڈر لگتا ہے  بیچ بازار میں نقلی اسقدر ہے سامنے کی شے اصلی سے ڈر لگتا ہے اِنہی نوٹنکیوں نے وُہ مارا ہے ناس  ہر بڑی پُہنچی ہستی سے ڈر لگتا ہے سارے چمن کو ڈبو کے مے میں ہمیں  بہکے پھُولوں کی مستی سے ڈر لگتا ہے اِس گرانی اور ارزانی کے بیچ میں  بِکتی سستی سے سستی سے ڈر لگتا ہے  اور کسی شے سے  ناظؔر نہیں لگتا ہے  اُس کی ہاں اُس کی مرضی سے ڈر لگتا ہے ؀اظہر ناظؔر #Parizaad2023 #Rakhtesafar2023 #Parastish2023 #Azharnaazirurdupoetry

ان کہی بات کا بھی کوئی تو گھر ہو جائے ** غزل ** اظہر ناظؔر

Image
​ ان کہی بات کا بھی کوئی تو گھر ہو جائے دل یہی چاہتا ہے اُن کو خبر ہو جائے اِس  کہانی  میں جی لینا بھی تو ہے کار بڑا تھوڑی ہے اب کہ زیادہ ہے بسر ہو جائے ہُوں تو آدم میں گُنہگار ، خطا کار بھی ہُوں دُعا ہے تھوڑی سی نیکی کا بڑا اجر ہو جائے جیسے ماں باپ نے سینچا ہے لہُو سے اپنے چمکے ہر چاند ہی ہر تارہ قمر ہو جائے رُوٹھ کے جائے  نہ چمن سے مرے موسمِ گُل یاں کے پیڑوں کا پتّا پتّا ثمر ہو جائے جو فرشتوں کے بھی سجدے سے فرشتہ نہ بنا ہے کیا بُرا اُسے وُہ جو بشر ہو جائے یہ تری باتیں ہیں سچ  ہیرے و موتی جیسی  یُوں دُعا کر ترے وحشی پہ اثر ہو جائے ؀اظہر ناظؔر #Parizaad2023 #Rakhtesafar2023 #Parastish2023 #Azharnaazirurdupoetry

جو یہ ہجر ہی کہیں تھمتا وصال یار ہوتا ** غزل ** اظہر ناظؔر

Image
​ جو یہ ہجِر ہی کہیں تھمتا ، وِصالِ یار ہوتا یہاں خُوش نصِیبوں میں اپنا بھی تو شُمار ہوتا یہی مے کدے حُسن کے ہُوا کرتے جو جنّت جاں میں بھی تو نِشاط ہوتا ، تُو بھی اِک خُمار ہوتا لگا لیتے ہم بھی آخر کہیں اپنے پگلے دل کو یہ جو ہوتا اپنا ، جو اس پہ کُچھ اِختیار ہوتا  گُماں سے ہی جس کے ہو جاتا ہے اب دل اپنا پاگل  خُوشی مار دیتی جو سامنے شاہکار ہوتا ہمیں عُمروں کا وہ سنیاس بھی تو تھا پھر گوارا ِترے وعدوں پے ستِمگر جو کہ اعتبار ہوتا رکھّی شرطِ آزمائش تھی ، اگر قبول ہوتی شب و روز عِید ہوتی ، سماں نو بہار ہوتا ہمیں بعد مرنے کے  جاناں بھی یاد رکھتی دُنیا اسی شہرِ عشق میں اپنا بھی تو مِزار ہوتا ؀اظہر ناظؔر #Parizaad2023 #Rakhtesafar2023 #Parastish2023 #Azharnaazirurdupoetry

زندگی کوئی بھُول لگتی ہے ** غزل ** اظہر ناظؔر

Image
​ زندگی کوئی بھُول لگتی ہے ترے پیروں کی دُھول لگتی ہے میں پرستِش کی حد سے لوٹا ہُوں اب مُحبّت فضُول لگتی ہے میری  ہر اِلتجا ہے رائیگاں اب تیری اُف بھی قبُول لگتی ہے یہ جو چھالے ہیں میرے ہاتھوں میں مُجھے محنت وصُول لگتی ہے اتنی وحشت کہاں تھی پہلے سے عشق کا یہ نزُول لگتی ہے موت کو آئے موت پر ظالم زندگی کا اصُول لگتی ہے ؀اظہر ناظؔر #Parizaad2023 #Rakhtesafar2023 #Parastish2023 #Azharnaazirurdupoetry

اُس کے چہرے پہ سجی تھوڑی ندامت بھی تھی ** غزل ** اظہر ناظؔر

Image
​ اس کے چہرے پہ سجی تھوڑی ندامت بھی تھی سامنے جو مرے بیٹھی تھی مُحبّت بھی تھی اُس کی خاموشی میں جھیلوں سی ہی گہرائی تھی پر کہیں تو  چھُپی کوئی تو قیامت بھی تھی   کُچھ تو جذبات پے اپنے اُسے قُدرت بھی تھی کارفرما وہیں تھوڑی سی مہارت بھی تھی آج وُہ آنکھیں بھی جذبات سے عاری سی تھیں مگر اُن پلکوں پے آویزاں شکایت بھی تھی سُرخ ہونٹوں پے  لرز سے رہے تھے بوسے کئی  کل جنہیں چُومنے کی مُجھ کو اجازت بھی تھی اُسی پل پھر سے میں نے ایک جسارت کی تھی جان تھی وُہ مری ، مقبول  وُہ ساعت بھی تھی ؀اظہر ناظؔر #Parizaad2023 #Rakhtesafar2023 #Parastish2023 #Azharnaazirurdupoetry

کیا چنگاریاں ہیں یہ بھی شرر میں میرے ** غزل ** اظہر ناظؔر

Image
​ کیا چنگاریاں ہیں یہ بھی شرر میں میرے گرمی سے جن کی زمانہ ہے اثر میں میرے  اَک ترے ساتھ کی حسرت یہاں تک لائی مُجھے ورنہ کُچھ بھی تو نہ تھا رختِ سفر میں میرے میں تو ہُوں آج تلک بات پہ قائم اپنی پھر اُلجھتا ہے تُو کیُوں ایک مگر میں میرے میں بُلندی کو بھی چھُوتا ہُوں کھو دیتا ہُوں پھر جانے کیا اب کمی ہے اوجِ ہُنر میں میرے ماہِ کامل کی سبھی خُوبیاں تو دکھتی ہیں کونسی اب کمی ہے رشکِ قمر میں میرے دِل تری دِل لگی ، دلداری سے ہے خُوش بے حد  ٹیس سی کیا کبھی اُٹھتی ہے جگر میں میرے ہیں سُخن ور بھی یاں ناظر بڑے ہی سرکاری  شاہ کی مدح میں ہیں لکھتے نگر میں میرے ؀اظہر ناظؔر #Parizaad2023 #Rakhtesafar2023 #Parastish2023 #Azharnaazirurdupoetry

پیار میں کھیلی بازی سے ڈر لگتا ہے ** غزل ** اظہر ناظؔر

Image
​ پیار میں کھیلی بازی سے ڈر لگتا ہے مات ہو تو ہو سُبکی سے ڈر لگتا ہے بات کرتے ہُوئے اب ٹھہر جاتا ہُوں اپنے لہجے کی تلخی سے ڈر لگتا ہے  یُوں کبھی اپنوں نے تھا ڈبویا مُجھے آج بھی یارو کشتی سے ڈر لگتا ہے  پھُولوں نے ڈھائی ہے وُہ قیامت کہ آج دِل کے چھالوں کو تتلی سے ڈر لگتا ہے خُوبیاں ہی یہ بن جائیں جب خامیاں  اپنی ہر ایک خُوبی سے ڈر لگتا ہے بیچ بازار میں نقلی اسقدر ہے سامنے کی شے اصلی سے ڈر لگتا ہے کر بھلا ہو بھلا لگتا ہے اِک فریب نام کی اب تو نیکی سے ڈر لگتا ہے اِن جھروکوں سے اب جھانکتا کون ہے ؟ اِن دریچوں سے ، کھڑکی سے ڈر لگتا ہے مُڑ کے جو دیکھتا ہُوں کھو سا جاتا ہُوں مُجھ کو اپنے ہی ماضی سے ڈر لگتا ہے یار کی بھی نہ میں ہے سہُولت بڑی ہم ہیں ناظؔر کہ مرضی سے ڈر لگتا ہے ؀اظہر ناظؔر #Parizaad2023 #Rakhtesafar2023 #Parastish2023 #Azharnaazirurdupoetry

کہاں کہاں ڈھونڈتے پھرو گے ** غزل ** اظہر ناظؔر

Image
​ کہاں کہاں ڈُھونڈتے پھرو گے سبھی نشاں ڈُھونڈتے پھرو گے جو دل کے انگار جل بُجھیں گے  فقط دُھواں ڈُھونڈتے پھرو گے کبھی تو سایہ بھی دھوکہ دے گا جبھی اماں ڈُھونڈتے پھرو گے جُوں منزلوں کو ہی  پُہنچو گے تُم نیا جہاں ڈُھونڈتے پھرو گے فریب دیں گی بہاریں جب جب گئی خزاں ڈُھونڈتے پھرو گے یہاں جاں سے جانے کا ہے ساماں  تُمہی وہاں ڈُھونڈتے پھرو گے ہو جاؤ گے جسم سے گر آزاد  تو لامکاں ڈُھونڈتے پھرو گے ؀اظہر ناظؔر #Parizaad2023 #Rakhtesafar2023 #Parastish2023 #Azharnaazirurdupoetry

بے وقت کا وصال ہے کُچھ تو خیال کر ** غزل ** اظہر ناظؔر

Image
​ بے وقت کا وصال ہے ،کُچھ تو خیال کر اس میں بھی کوئی چال ہے ،کُچھ تو خیال کر نزدیکیوں پہ اُس کی نہ ہو خُوش گُماں فقط بے کار  کا وبال ہے ،کُچھ تو خیال کر کہنے کو تو یہ دل ہے بہک جائے گا اے دوست آپ اپنی تُو مثال ہے ،کُچھ تو خیال کر ان شاعروں کو بھی خُدا نے دے رکھّی ہے چھُوٹ سب ان کو ہی حلال ہے ،کُچھ تو خیال کر چھُو کے جبھی گُزر گیا دستِ عدُو تُجھے یاروں کا یہ کمال ہے ،کُچھ تو خیال کر ان بندشوں سے مانگ کے آزادی پُوچھ لے جائز ہر اک سوال ہے ،کُچھ تو خیال کر دل میں کوئی ملال ہے ،کُچھ تو خیال کر غم سے کوئی نڈھال ہے ،کُچھ تو خیال کر ؀اظہر ناظؔر #Parizaad2023 #Rakhtesafar2023 #Parastish2023 #Azharnaazirurdupoetry

سر کو ہلا دیا ہے جب اقرار میں نہیں ** غزل ** اظہر ناظؔر

Image
​ سر کو ہلا دیا ہے جب اقرار میں نہیں کوئی جو چاہے سمجھے پر انکار میں نہیں گرتا ہُوا ہی جائے ترے آستانے تک اتنی بھی ہمّت اب ترے بیمار میں نہیں  چند اک گُلاب چہروں پہ بھی کھلا کرتے ہیں وُہ تازگی مگر ترے رُخسار میں نہیں ہیں اپنے آپ میں سبھی قدآور ، مُعتبر  وُہ بات پر کسی کے بھی اشعار میں نہیں ہم سے فقیرمنشوں کی صُحبت میں ہے جو لُطف شرطیہ سارے شاہوں کے دربار میں نہیں  کیسے ترے بھی دل کا ہو کوئی مُسافر اب  چھوڑا کوئی بھی در تُو نے دیوار میں نہیں چُکا سکے جو مول بھی ھماری انا  کا اب یارو وُہ سکّہ ہی ابھی بازار میں نہیں  دم توڑتی ہے پھرتی یہ انسانیت بھی کیُوں  کیا انساں کوئی باقی ہی سنسار میں نہیں ایک آنچ کی کسر بھی ہُوا کرتی ہے بُہت کوئی تو بات سُن ترے شہکار میں نہیں ؀اظہر ناظؔر #Parizaad2023 #Rakhtesafar2023 #Parastish2023 #Azharnaazirurdupoetry

کوئی بھی تو خبر اچھی نہیں ہے ** غزل ** اظہر ناظؔر

Image
​ کوئی بھی تو خبر اچھّی نہیں ہے  کیا قِسمت کبھی کھُلتی نہیں ہے  تُو بیٹی ہے مگر درویش کے گھر  لگانے ہاتھ کو مہندی نہیں ہے  تری بابت ہے رائے یہ عمُومی  بکاؤُ مال ہے قاضی نہیں ہے  لبوں تک لاتی ہے جاں شاعری بھی  یہ شُہرت میری جاں سستی نہیں ہے  لٹکنے کو کوئی سُولی نہیں ہے  یہ مُفلس کا ہے گھر دمڑی نہیں ہے  میں اپنی بات پر قائم ہُوں رہتا  یہ میرے دُشمناں دھمکی نہیں ہے  ہے لوگوں کا کیا سچ مان لیں گے  کہانی تو ہے پر راوی نہیں ہے  ہو کوئی اور دھندا کیجئے آپ  سبھی کے بس کی یہ بازی نہیں ہے  کہیں کوئی کسر ہے زاری میں سُن  ہے روتا تُو مگر ہچکی نہیں ہے  نجانے کِس گُماں میں ہے حکُومت  بے بس ہے یہ عوام اندھی نہیں ہے  ؀اظہر ناظؔر #Parizaad2023 #Rakhtesafar2023 #Parastish2023 #Azharnaazirurdupoetry

حالات کے بدلنے میں کیا وقت لگتا ہے ** غزل ** اظہر ناظؔر

Image
​ حالات کے بدلنے میں کیا وقت لگتا ہے آدم کے بھی سنبھلنے میں کیا وقت لگتا ہے تُم دِل کو لاکھ سِینے میں بہلا کے دیکھنا  دِل کے ہی پھِر مچلنے میں کیا وقت لگتا ہے خُوش بختی سے رفِیقِ سفر جو ہو دستیاب تو سارے رستے چلنے میں کیا وقت لگتا ہے اِس راہِ عِشق میں ہو گا چلنا بھی دھیان سے ٹھوکر سے یاں پھِسلنے میں کیا وقت لگتا ہے دِل ہی ہے  کافی روشنی کو ناظؔر اب کی بار سمجھو اِسے بھی جلنے میں کیا وقت لگتا ہے    ؀اظہر ناظؔر #Parizaad2023 #Rakhtesafar2023 #Parastish2023 #Azharnaazirurdupoetry                               

بولا تو یہی ہے تنکا تنکا ** غزل ** اظہر ناظؔر

Image
​ بولا تو یہی ہے تِنکا ، تِنکا دیکھو تو سہی ہے رویا ، رویا ہے سچ  تو یہ دل کا وُہ سخی ہے دیکھو تو سہی ہے دریا ، دریا جو شعروں کو کہہ لیا خُود اپنے دیکھو تو سہی ہے عُمدہ ، عُمدہ کیُوں دل نے یہ بات کہہ ہی ڈالی دیکھو تو سہی ہے جھُوٹا ، جھُوٹا لگتا ہے یہ پھُول ابھی کھِلا ہے دیکھو تو سہی ہے اُجلا ، اُجلا کب حد سے بڑھا ہے درد اپنا دیکھو تو سہی ہے  ہلکا ، ہلکا جاتا رہا آنکھوں کا بھی کاجل دیکھو تو سہی ہے پھیلا ، پھیلا یہ مرگ نہیں ہے قتل ہی ہے دیکھو تو سہی ہے سِیدھا ، سِیدھا یہ پھل ابھی تک پکا کہاں ہے  دیکھو تو سہی ہے کچّا ، کچّا کون ایسے اُجڑ گیا ہے پنچھی دیکھو تو سہی ہے تنہا ، تنہا ہے عِشق بھی کیُوں بھٹکتا پِھرتا دیکھو تو سہی ہے رُسوا ، رُسوا ؀اظہر ناظؔر #Parizaad2023 #Rakhtesafar2023 #Parastish2023 #Azharnaazirurdupoetry

ہو چلا جینا یہ دوبھر دوبھر ** غزل ** اظہر اناظؔر

Image
​ ہو چلا جِینا یہ دوبھر ، دوبھر  آرہی ہے یہ صدا محشر ، محشر آنکھ کا مانو چھلکتا کیا ہے آ رہی ہے صدا ساغر ، ساغر دل ابھی بھی یہ دھڑکتا ہے کیا آ رہی ہے صدا مُضطر ، مُضطر اِس نگر میں ذہانت کا مول آ رہی ہے صدا پتّھر ، پتّھر اِنساں بھی کھاتا ہے اِنساں کو کاٹ آ رہی ہے صدا اکثر ، اکثر بیٹی کو جچتا ہے تُحفہ انمول آ رہی ہے صدا چادر ، چادر شاعری میں ہے تقابُل کیسا آ رہی ہے صدا جوہر ، جوہر  ہے شُجاعت میں کوئی یکتا بتاؤ آ رہی ہے صدا حیدر ، حیدر ہو شفاعت کی بھی کوئی تو سِبیل  آ رہی ہے صدا کوثر ، کوثر ؀اظہر ناظؔر #Parizaad2023 #Rakhtesafar2023 #Parastish2023 #Azharnaazirurdupoetry

تیرے در سے وفا کو اُٹھا لایا ہُوں ** غزل ** اظہر ناظؔر

Image
​ تیرے در سے وفا کو اُٹھا لایا ہُوں اپنی میں کی خطا کو اُٹھا لایا ہُوں                 دِل کو کب بھُولے گی یہ ہی دِل کی لگی آخرِش میں دغا کو اُٹھا لایا ہُوں لوگ مانگ رہے تھے مُرادیں کئی کِس کی میں بھی دُعا کو اُٹھا لایا ہُوں اُٹھ رہی تھی یُوں بھی تو یہ تہذِیب سے  میں بُلا کر حیا کو اُٹھا لایا ہُوں مُجھ سے دیکھی نہ اُس کی بھی حالت گئی فٹ میں جا کے شفا کو اُٹھا لایا ہُوں ؀اظہر ناظؔر #Parizaad2023 #Rakhtesafar2023 #Parastish2023 #Azharnaazirurdupoetry

کون پگلا قرار چاہتا تھا ** غزل ** اظہر ناظؔر

Image
​ کون پگلا قرار چاہتا تھا اُس گلی سے فرار چاہتا تھا بات سیدھی سی دسترس کی تھی اُس پہ میں اِختیار چاہتا تھا دُشمنی کو یہ دل نہ تھا راضی آخری ایک وار چاہتا تھا بات  تُو نے  مِری سُنی ہوتی  کون پھِر اعتبار چاہتا تھا اپنی سانسیں تو گِنتی کی ہی تھیں تھوڑی اور مُستعار چاہتا تھا جبھی دِل کی تھیں آرزُوئیں جواں روز اِک یہ شکار چاہتا تھا ؀اظہر ناظؔر #Parizaad2023 #Rakhtesafar2023 #Parastish2023 #Azharnaazirurdupoetry