اُس کی بے رُخی میں چھُپی بیٹھی مُحبت بھی تھی ** غزل ** اظہر ناظؔر

اُس کی بے رُخی میں چھُپی بیٹھی مُحبؔت بھی تھی

اُس کے چہرے پہ ہی سجی تھوڑی ندامت بھی تھی


یُوں جو تپاک سے آبیٹھی تھی وُہ سامنے میرے

اُس کے سکُون میں لپٹی ایک قیامت بھی تھی


کُچھ اپنے جذبات پہ ہی اسے قُدرت بھی تھی

پس منظر میں کہیں تو کمال مہارت بھی تھی


گو اوروں کے لئے اُس کا چہرہ خالی سا تھا

پر مری خاطر ہی لکھی ایک عبارت بھی تھی


آج وُہ آنکھیں تھیں عاری جذبات سے یکسر

پر زیرِ آب اُن میں ایک شکایت بھی تھی


اُن لبوں پے آراستہ تشنہ کوئی بوسہ تھا

کل تک ہی جنہیں چومنے کی مُجھے عادت بھی تھی


اُس پل اُسے میں نے مانگنے کی جسارت کی تھی

جانِ جاں تھی وُہ قبُولیت کی ساعت بھی تھی


(اظہر ناظؔر)


#Azharnaazirurdupoetry



Comments

Popular posts from this blog