یُوں دُعا کر ترے وحشی پہ اثر ہو جائے ** غزل ** اظہر ناظؔر

ان کہی بات کا بھی کوئی تو گھر ہو جائے

دل یہی چاہتا ہے اُن کو خبر ہو جائے

اِس  کہانی  میں جی لینا بھی تو ہے کار بڑا

تھوڑی ہے اب کہ زیادہ ہے بسر ہو جائے

ہُوں تو آدم میں گُنہگار ، خطا کار بھی ہُوں

دُعا ہے تھوڑی سی نیکی کا بڑا اجر ہو جائے

جیسے ماں باپ نے سینچا ہے لہُو سے اپنے

چمکے ہر چاند ہی ہر تارہ قمر ہو جائے

رُوٹھ کے جائے  نہ چمن سے مرے موسمِ گُل

یاں کے پیڑوں کا پتّا پتّا ثمر ہو جائے

جو فرشتوں کے بھی سجدے سے فرشتہ نہ بنا

ہے کیا بُرا اُسے وُہ جو بشر ہو جائے

یہ تری باتیں ہیں سچ  ہیرے و موتی جیسی 

یُوں دُعا کر ترے وحشی پہ اثر ہو جائے


(اظہر ناظؔر)  


#Azharnaazirurdupoetry



Comments

Popular posts from this blog