اب کوئی ہی کہیں بھی کہاں رہتا ہے ** غزل ** اظہر ناظؔر

جس جگہ سر سمائے وہاں رہتا ہے 

اب کوئی ہی کہیں بھی کہاں رہتا ہے ؟


ہِجر بھی وصل بھی آ کے چلا  گیا

دِل میں تو ایک سا اب سماں رہتا ہے


رہتے تھے پہلے کُچھ تو مکیں بھی اِدھر

اب کے خالی ہی بس یہ مکاں رہتا ہے 


ایک شُعلہ تھا جل بُجھا کب کا جو

اپنے دِل میں فقط اب دُھواں رہتا ہے


زخم تھا جو ترے نام کا بھر گیا

اُس جا بس آج اُس کا نِشاں رہتا ہے


شِکوہ اب کوئی گلہ نہیں کرتے ہم 

درد بس آنکھوں سے ہی عیاں رہتا ہے


جانے والے پلٹتے نہیں گو کبھی

آ ہی جائے گا دِل کو گُماں رہتا ہے


کیسی بخشی ہیں سوغاتیں بھی عِشق نے 

کِس کے یہ درد سے دِل جواں رہتا ہے


دسترس کا تھا نشہ اُتر بھی گیا

پانے  کی ہی جگہ اب زیاں رہتا ہے 


؀اظہر ناظؔر


#Azharnaazirurdupoetry


Comments

Popular posts from this blog