ان آنکھوں کا تیری میں تو کاجل ہوتا ** شاعری ** اظہر ناظؔر

مُیسّر نہ مُجھ کو تیرا یہ آنچل ہوتا 

میں کوئی دِیوانہ کوئی پاگل ہوتا 

ہوتا اگر میرے ہی بس میں جانِ جاں

اِن آنکھوں کا تیری میں تو کاجل ہوتا 

تیری ہی تِیرہ شب کا میں ساتھی ہوتا 

تیرے لِئے جلتی کوئی مشعل ہوتا 

خُوشبُو سا ہوتا میں بدن کی مہکار

بہکے ترے جوبن کی میں چھاگل ہوتا

تُو موسموں کے جبر کو جاتی بھُول

سر پے تِرے سایہ کِئے بادل ہوتا

ہر دم ہی رہتا میں تو  پہلُو میں تیرے

پل کو نظر سے تیری ناں اوجھل ہوتا

گر دِل ہی ہوتا میں جو تیرے سِینے میں

ہر شام جل اُٹھتا کھرا صندل ہوتا


؀اظہر ناظؔر


#Azharnaazirurdupoetry



Comments

Popular posts from this blog