سر کو ہلا دیا ہے جب اقرار میں نہیں ** غزل ** اظہر ناظؔر


سر کو ہلا دیا ہے جب اقرار میں نہیں
کوئی جو چاہے سمجھے پر انکار میں نہیں

گرتا ہُوا ہی جائے ترے آستانے تک
اتنی بھی ہمّت اب ترے بیمار میں نہیں 

چند اک گُلاب چہروں پہ بھی کھلا کرتے ہیں
وُہ تازگی مگر ترے رُخسار میں نہیں

ہیں اپنے آپ میں سبھی قدآور ، مُعتبر 
وُہ بات پر کسی کے بھی اشعار میں نہیں

ہم سے فقیرمنشوں کی صُحبت میں ہے جو لُطف
شرطیہ سارے شاہوں کے دربار میں نہیں 

کیسے ترے بھی دل کا ہو کوئی مُسافر اب 
چھوڑا کوئی بھی در تُو نے دیوار میں نہیں

چُکا سکے جو مول بھی ھماری انا  کا اب
یارو وُہ سکّہ ہی ابھی بازار میں نہیں 

دم توڑتی ہے پھرتی یہ انسانیت بھی کیُوں 
کیا انساں کوئی باقی ہی سنسار میں نہیں

ایک آنچ کی کسر بھی ہُوا کرتی ہے بُہت
کوئی تو بات سُن ترے شہکار میں نہیں

؀اظہر ناظؔر

#Parizaad2023
#Rakhtesafar2023
#Parastish2023
#Azharnaazirurdupoetry

Comments

Popular posts from this blog