انکار ** نظم ** اظہر ناظؔر


ہے جو اِنکار آمادگی تو نہیں
یہ تغافُل تری سادگی تو نہیں
پاس رہ کے بھی میرے تُو پاس نہیں
جان ، یہ تیری ناراضگی تو نہیں
گُفتگُو میں بھی اکثر  یہ دھیان رہے
بات کوئی کہیں ان کہی تو نہیں
جینے کا لُطف اُٹھاؤ تو بات بنے
سانس لے لینا ہی زندگی تو نہیں
برسے ہے آسماں  سے ہی پیار ابھی
اپنی دل کی لگی آخری تو نہیں 
کون لایا ہے چمن میں  پھِر سے قفس
اب کے بھی جُرم یہ  آگہی تو نہیں
آتا جاتا رہُوں گا ہے اپنا ہی  گھر 
آپ کا در مُجھے اجنبی تو نہیں
دِل کی ہر بات دِل والے جانتے ہیں
بات یہ کوئی اِتنی بڑی تو نہیں

؀اظہر ناظؔر

#Parizaad2023
#Rakhtesafar2023
#Parastish2023
#Azharnaazirurdupoetry

Comments

Popular posts from this blog