ماں ** نظم ** اظہر ناظؔر

اک ماں سی ہستی  پورے جہاں میں نہیں

اس زمیں میں نہیں ، آسماں میں نہیں

ہر مصیبت کے آگے وُہ تو ڈھال ہے

ماں کا نعمُ البدل ملے خیال ہے

اپنے سُکھ چین سے بے خبر ، بے نیاز

اپنا سب کُچھ لُٹا دیتی ہے بچّوں پر

جس کی دُعا کبھی رد نہیں ہوتی ہے

اُس کے پیار کی کوئی حد نہیں ہوتی ہے

اپنے آرام میں ماؤں کو بھُولتے

وقتِ مُشکل اُنہی کو تو ہیں ڈھونڈتے

رب نے رکھ دی جنّت جس کے قدموں تلے

اک وہی تو جہنُّم سے بچاتی ہے ماں

بخت والے ہیں جو ماں کی خُوشی میں ہیں خُوش 

بچّوں کی ہی خُوشی چاہتی ہے یہ ماں

دُکھ ماں کی بھی جُدائی کا ہیں جانتے 

وہ سبھی جن کی پھر سو ہی جاتی ہے ماں

ماں کے اب ساتھ کو جانو نعمت ہی تُم

جو بچھڑ جائے تو پھر کب آتی ہے ماں ؟؟


؀اظہر ناظؔر


#RakhteSafar2024

#Azharnaazirurdupoetry


Comments

Popular posts from this blog