اُس کے چہرے پہ سجی تھوڑی ندامت بھی تھی ** غزل ** اظہر ناظؔر

اس کے چہرے پہ سجی تھوڑی ندامت بھی تھی
سامنے جو مرے بیٹھی تھی مُحبّت بھی تھی

اُس کی خاموشی میں جھیلوں سی ہی گہرائی تھی
پر کہیں تو  چھُپی کوئی تو قیامت بھی تھی
 
کُچھ تو جذبات پے اپنے اُسے قُدرت بھی تھی
کارفرما وہیں تھوڑی سی مہارت بھی تھی

آج وُہ آنکھیں بھی جذبات سے عاری سی تھیں
مگر اُن پلکوں پے آویزاں شکایت بھی تھی

سُرخ ہونٹوں پے  لرز سے رہے تھے بوسے کئی 
کل جنہیں چُومنے کی مُجھ کو اجازت بھی تھی

اُسی پل پھر سے میں نے ایک جسارت کی تھی
جان تھی وُہ مری ، مقبول  وُہ ساعت بھی تھی

؀اظہر ناظؔر

#Parizaad2023
#Rakhtesafar2023
#Parastish2023
#Azharnaazirurdupoetry

Comments

Popular posts from this blog