بولا تو یہی ہے تنکا تنکا ** غزل ** اظہر ناظؔر

بولا تو یہی ہے تِنکا ، تِنکا
دیکھو تو سہی ہے رویا ، رویا

ہے سچ  تو یہ دل کا وُہ سخی ہے
دیکھو تو سہی ہے دریا ، دریا

جو شعروں کو کہہ لیا خُود اپنے
دیکھو تو سہی ہے عُمدہ ، عُمدہ

کیُوں دل نے یہ بات کہہ ہی ڈالی
دیکھو تو سہی ہے جھُوٹا ، جھُوٹا

لگتا ہے یہ پھُول ابھی کھِلا ہے
دیکھو تو سہی ہے اُجلا ، اُجلا

کب حد سے بڑھا ہے درد اپنا
دیکھو تو سہی ہے  ہلکا ، ہلکا

جاتا رہا آنکھوں کا بھی کاجل
دیکھو تو سہی ہے پھیلا ، پھیلا

یہ مرگ نہیں ہے قتل ہی ہے
دیکھو تو سہی ہے سِیدھا ، سِیدھا

یہ پھل ابھی تک پکا کہاں ہے 
دیکھو تو سہی ہے کچّا ، کچّا

کون ایسے اُجڑ گیا ہے پنچھی
دیکھو تو سہی ہے تنہا ، تنہا

ہے عِشق بھی کیُوں بھٹکتا پِھرتا
دیکھو تو سہی ہے رُسوا ، رُسوا

؀اظہر ناظؔر

#Parizaad2023
#Rakhtesafar2023
#Parastish2023
#Azharnaazirurdupoetry


Comments

Popular posts from this blog