کہاں کہاں ڈھونڈتے پھرو گے ** غزل ** اظہر ناظؔر

کہاں کہاں ڈُھونڈتے پھرو گے
سبھی نشاں ڈُھونڈتے پھرو گے

جو دل کے انگار جل بُجھیں گے 
فقط دُھواں ڈُھونڈتے پھرو گے

کبھی تو سایہ بھی دھوکہ دے گا
جبھی اماں ڈُھونڈتے پھرو گے

جُوں منزلوں کو ہی  پُہنچو گے تُم
نیا جہاں ڈُھونڈتے پھرو گے

فریب دیں گی بہاریں جب جب
گئی خزاں ڈُھونڈتے پھرو گے

یہاں جاں سے جانے کا ہے ساماں
 تُمہی وہاں ڈُھونڈتے پھرو گے

ہو جاؤ گے جسم سے گر آزاد 
تو لامکاں ڈُھونڈتے پھرو گے

؀اظہر ناظؔر

#Parizaad2023
#Rakhtesafar2023
#Parastish2023
#Azharnaazirurdupoetry

Comments

Popular posts from this blog