دسمبر ** نظم ** اظہر ناظؔر

پھر تری یادوں کا دسمبر آ گیا 

پھر ہوئے بے چین ، جی گھبرا گیا 

دسمبر کی وہ یخ بستہ راتیں 

جو کبھی گُزری تھیں سنگ ترے 

رہ رہ کے پھر یاد آنے لگیں

یادوں کے دریچے کھُلنے لگے 

وہ تیری مہک پھر آنے لگی 

تری قُربتوں کی وُہ خُماریاں 

پھر سے ہیں بدن گرمانے لگیں

تُجھ سے بچھڑے برسوں گُزرے

خدا خدا کر کے مہ و سال 

تو اب گُزرے ہی جاتے ہیں 

دسمبر کی یہ سرد ہوائیں بھی 

کیسی سرگوشیاں سنانے لگیں

جانے کتنے ہی دسمبر یُوں 

یادوں کے عذاب کی نذر ہوں گے

 دسمبر ہی کی یہ سردیاں کیُوں 

 بجلیاں سی ہیں گرانے لگیں


؀اظہر ناظؔر


#RakhteSafar2024

#Azharnaazirurdupoetry

Comments

Popular posts from this blog