زاویے اُسکی بھی کمر کے تھے ** غزل ** اظہر ناظؔر

زاوِیے اُس کی بھی کَمر کے تھے
حوصلے کُچھ مِری نظر کے تھے
وصل کی وہ بھی رات تھی ٹھہری
اور چرچے اِسی خبر کے تھے
دِل بھی زوروں سے کُچھ دھڑکتا تھا
حوصلے اپنے ہی جِگر کے تھے
نظروں سے ہو رہا تکلُّم تھا
سامنے جلوے اُس نڈَر کے تھے
کیف و خُمار کی تھِیں وہ گھڑیاں
آۓ لمحے وہ تو شُکر کے تھے
یہ بدن بھی تھا دہکا سا اپنا
بھڑکے شُعلے سے اُس شرر کے تھے
کِتنی ہی مُختصر سی وہ شب تھی
جیسے عُجلت میں جلوے سحر کے تھے
بڑی مُدّت کے بعد ناظر تب
آۓ نایاب پل ثمر کے تھے

؀اظہر ناظؔر

#Parizaad2023
#Rakhtesafar2023
#Parastish2023
#Azharnaazirurdupoetry

Comments

Popular posts from this blog