اس کہانی میں ہی کیسا یہ بھنور آ گیا ہے ** غزل ** اظہر ناظؔر

اس کہانی میں ہی کیسا یہ بھنور آ گیا ہے
زیر تو  آیا تھا اب کے یہ زبر آ گیا ہے 

لوگ کہتے رہے دیکھو تو یہ گھر آ گیا ہے
ہم کہ سمجھے کوئی انجانا نگر آ گیا ہے 

 آپ کی ہی بے رُخی نے تو کیا ہے یہ کمال
ھم فقیروں کو بھی جینے کا ہُنر آ گیا ہے

جبر کی بھی کوئی تو حد لکھّی ہوتی ہو گی 
ہم  تھکے ماندوں کو بھی پیش سفر آ گیا ہے 

ڈر کی دہلیز سے اِکبار  گُزر  آئے تھے ہم
 موت کا وقت کیا بارِ دگر آ گیا ہے ؟؟

تُو نے سمجھا تھا کہ مر جائیں گے تیری خاطر
دیکھ لے تیرے بھی دیوانوں کو صبر آ گیا ہے

پُوچھ کر حسب نسب اپنی چھُپاتے رہے اصل
لو تشفّی کو ہی آج آپ شجر آ گیا ہے

خُونِ ہستی بھی تو کُچھ سہل نہیں ہے یارو
دل کو مارا ہے تو آگے یہ جگر آ گیا ہے

؀اظہر ناظؔر

#Parizaad2023
#Rakhtesafar2023
#Parastish2023
#Azharnaazirurdupoetry

Comments

Popular posts from this blog